وہ جذبوں کی تجارت تھی ،
یہ دل کچھ اور سمجھا تھا،
اسے ہنسنے کی عادت تھی،
یہ دل کچھ اور سمجھا تھا،
مجھے اس نے کہا آو،
نئی دنیا بساتے ہیں،
اسے سوجھی شرارت تھی،
یہ دل کچھ اور سمجھا تھا،
ہمیشہ اس کی آنکھوں میں،
دھنک سے رنگ ہوتے تھے،
یہ اس کی عام حالت تھی،
یہ دل کچھ اور سمجھا تھا،
وہ میرے پاس بیٹھا،
دیر رات تک غزلیں میری سنتا،
اسے خود سے محبت تھی،
یہ دل کچھ اور سمجھا تھا،
میرے کاندھے پہ سر رکھ کر،
کہیں پر کھو گیا تھا وہ،
یہ ایک وقتی عنایت تھی،
یہ دل کچھ اور سمجھا تھا!