ابنِ انشاء لکھتے ہیں :
گداگروں کے متعلق یہ فرض کرلینا درست نہ ہوگا کہ سب ہی فراڈ ہوتے ہیں۔
بعض کی مجبوریاں پیدائشی ہوتی ہیں۔
ابھی کل ہی ایک معصوم لڑکا معصوم صورت بنائے گلے میں تختی لٹکائے آیا۔
تختی پر لکھا تھا کہ:
"میں گونگا اور بہرہ ہوں
راہِ مولا میری مدد کیجیئے۔"
ہم نے ایک روپیہ دیا اور چمکار کر کہا :
برخوردار کب سے گونگے اور بہرے ہو؟
بولا
جی پیدائشی گونگا بہرہ ہوں۔
(ابن انشاء کی کتاب خمارِ گندم سے اقتباس)