یہ 1982ء کی بات ہے کینیڈا کے شہر ٹورینٹو میں ایک عورت کے ہاں بچہ پیدا ہوا۔ ماں کو جہاں بچے کے پیدا ہونے کی خوشی تھی وہیں اُسکے باپ کی چند روز پہلے ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں موت کا دُکھ بھی تھا۔
خیر ماں نے بڑے پیار سے بچے کا نام "ولیم" رکھا اور اُسے ماں باپ دونوں کا پیار دینے لگی۔ وقت گزرتا گیا اور بچہ جب چار سال کا ہو گیا تو ایک بار ماں بچے کو کمرے میں سُلا کر خود باہر باغ میں پودوں کو پانی دینے میں مصروف تھی کہ اچانک گھر میں کچھ شارٹ سرکٹ ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ کے شعلے بلند ہونا شروع ہو گئے۔
ایک ماں کیلئے اپنے بچے سے قیمتی اور کیا چیز ہو سکتی ہے۔ ہمسائیوں نے اُسے بہت روکنے کی کوشش کی لیکن وہ دیوانہ وار اندر بھاگی اور کچھ ہی منٹوں میں اپنے بچے کو آگ کے شعلوں سے نکال کر باہر لے آئی۔ لیکن اِس دوران آگ کے ظالم شعلوں نے خود اُسکے چہرے اور بالوں کو بُری طرح جھلس دیا۔
بچے نے ہوش سنبھالنے کے بعد جب پہلی بار شعوری حالت میں ماں کو دیکھا تو وہ ڈر گیا، کیونکہ آگ لگنے کے بعد اُسکی ماں کا چہرہ ٹھیک نہیں ہو سکا تھا، کوئی شخص بھی پہلی نظر میں اُسے دیکھتے ہی خوف میں مبتلا ہو جاتا تھا۔
لڑکا جب سکول کالج جانے لگا تو اکثر اپنے دوستوں کو بتاتا کہ "اُسکی ماں کی شکل بہت ڈراؤنی ہے، مجھے تو وہ ایک آنکھ نہیں بھاتی لیکن میں اُس کے ساتھ صرف اِس لیے رہتا ہوں کیونکہ اُسکے مرنے کے بعد ساری دولت اور جائیداد مجھے ملنے والی ہے۔۔۔!"
ماں کو جب پتہ چلا تو وہ بہت دلبرداشتہ ہوئی، وہ بچے کو اپنے ماضی کے متعلق بہت کچھ بتانا چاہتی تھی، لیکن خدا کا کرنا ہوا کہ باپ کی طرح اُسکی ماں بھی روڈ کراس کرتے ہوئے ایکسیڈنٹ میں چل بسی۔
بیٹے کو جب ماں کے مرنے کی خبر ملی، تو وہ بدبخت اندر ہی اندر بہت خوش ہوا کہ چلو اچھا ہوا جان چھُوٹی، ماں کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد وہ گھر میں دولت اور جائیداد کے کاغذات تلاش کر رہا تھا تو اچانک اُسکے ہاتھ ماں کی ڈائری آ گئی جس میں لکھا تھا۔۔۔۔!!!
"تاریخ 5 ستمبر 1980ء اپنے شہر کی 100 حسیناؤں میں سے صرف میں مس آف ٹورنٹو کونٹسٹ کی فاتح بنی۔
14 جون 1982ء کو میرا شوہر ٹونی گیٹ ایک ایکسیڈنٹ میں چل بسا جبکہ میں اُس وقت 9 مہینے پیٹ سے تھی۔
2 جولائی 1986ء کو میں نے اپنے بچے ولیم کو آگ کے شعلوں سے بچایا تو تب میرا چہرہ اور بال بُری طرح جھلس گئے۔ میں اپنے زمانے کی حسین و جمیل عورت اپنے ہی بچے کیلئے خوف کی علامت بن گئی، مجھے معاف کر دینا میرے بچے۔۔۔!"
ولیم یہ سب پڑھ کے اُونچی اُونچی رونا شروع ہو گیا، لیکن اب بہت دیر ہو چکی تھی۔
================================
میرے عزیز دوستو! کبھی بھی اپنے ماں باپ کو بُرا مت کہو۔ کیونکہ اُنکی موجودگی ہی ہمارے لیے رحمت اور برکت کا باعث ہوتی ہے۔ اور اِس رحمت اور برکت کی قدر ہمیں تب محسوس ہوتی ہے، جب یہ ہستیاں چھن جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے ماں باپ کا فرمانبردار بننے کی توفیق عطا کرے۔۔۔ آمین
============================