غزنی کا بادشاہ مدینے حاضر ہوتا ہے اور محمدﷺکے روضہ پر حاضری کے وقت اپنا شاہانہ لباس اتار کر
اپنی پگڑی اتار کر ایک سادہ لباس اور ٹوپی پہن لیتا ہے ...جب لوگ اس سے پوچھتے ہیں کہ بادشاہ سلامت ایسا کیوں ...
تو وہ کہتا ہے ..در مصطفیٰ ﷺ پر میں ایک عام انسان کی طرح حاضری دینا چاہتا ہوں ...بادشاہ میں غزنی میں ہوں ..یہاں میں خادم ہوں رسول ﷺ کا .
مصر کا بادشاہ اپنے تمام شاہانہ لباس اور تاج کے ہمراہ مدینے حاضری دیتا ہے در رسول ﷺ پر ...تو لوگ حیران ہوتے ہیں اور پوچھتے ہیں ....بادشاہ سلامت ایسا کیوں...
تو وہ کہتا ہے کہ میں مصطفیٰ کریم ﷺ کو بتانے آیا ہوں کہ یہ سب انکا فیضان نظر ہے ...الله کا کرم ہے ...اور اس کرم کے بعد بھی خادم اپنی تمام تر شہنشایوں کے ساتھ یہاں حاضری دینے آیا ہے ..سلام کرنے آیا ہے ...میں اپنے رسول کریم ﷺ کو یہ دکھانے آیا ہوں کہ میں اب بھی آپکا خادم ہوں .
آپ غور کر کے دیکھ لیں ....دونوں بادشاہ ....دونوں در مصطفیٰ پر حاضری دیتے ہیں ...ایک شاہانہ لباس میں ..ایک سادہ لباس میں ....تو نیت دونوں کی عاجز ہے ...لیکن انداز مختلف ہے ...
اس سے میں نے یہ سبق سیکھا کہ کسی کے عمل پر فورا تنقید نہ کرو ...بلکہ انتظار کرو ...دیکھو ...مشاہدہ کرو ....محبت کے ساتھ ....تمہیں ہر کسی کے ہر عمل میں کوئی نہ کوئی مثبت پہلو نظر آئے گا .
نوٹ اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے