@Mussarat
گناہ گار دو قسم کے ہوتے ہیں
ایک وہ جو نفس کے ہاتھوں مجبور ہو کر گناہ تو کر بیٹھتا ہے پر اس کے اندر خیر کا جذبہ اسے ملامت کرتا ہے اسے اپنے گناہ پر ندامت ہوتی ہے
اللہ سے رو کر گڑگڑا کر معافی مانگتا ہے جہاں گناہوں کا سلسلہ چلتا رہتا ہے وہیں اس کی بار بار بخشش ہوتی رہتی ہے اور صدق دل سے کی گئی اس کی دعائیں اس کے لئے ھدایت کا دروازہ کھول دیتی ہیں کوئی ایسا سبب بن جاتا ہے کہ وہ اس گناہ سے دور ہو جاتا ہے
جبکہ دوسری طرف وہ ہے جو گناہ کرتا ہے لیکن نہ اسے ندامت ہوتی ہے نہ توبہ کی فکر
یہ ایسا شخص ہے جس کے دل پر گناہوں کے کالے داغ لگتے جاتے ہیں اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ سارا دل ہی کالا ہو جاتا ہے
یہ توبہ کی توفیق سے محروم ہے کیونکہ اس کو اس کی طلب ہی نہ تھی کہ یہ دستک دیتا معافیاں مانگتا اور اسی غفلت میں ڈوب کر غرق ہو جاتا ہے!!#ابوعکاشه
3 5 views
Like
Comment
Share
Be the first to write comment