گناہ گار دو قسم کے ہوتے ہیں
ایک وہ جو نفس کے ہاتھوں مجبور ہو کر گناہ تو کر بیٹھتا ہے پر اس کے اندر خیر کا جذبہ اسے ملامت کرتا ہے اسے اپنے گناہ پر ندامت ہوتی ہے
اللہ سے رو کر گڑگڑا کر معافی مانگتا ہے جہاں گناہوں کا سلسلہ چلتا رہتا ہے وہیں اس کی بار بار بخشش ہوتی رہتی ہے اور صدق دل سے کی گئی اس کی دعائیں اس کے لئے ھدایت کا دروازہ کھول دیتی ہیں کوئی ایسا سبب بن جاتا ہے کہ وہ اس گناہ سے دور ہو جاتا ہے
جبکہ دوسری طرف وہ ہے جو گناہ کرتا ہے لیکن نہ اسے ندامت ہوتی ہے نہ توبہ کی فکر
یہ ایسا شخص ہے جس کے دل پر گناہوں کے کالے داغ لگتے جاتے ہیں اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ سارا دل ہی کالا ہو جاتا ہے
یہ توبہ کی توفیق سے محروم ہے کیونکہ اس کو اس کی طلب ہی نہ تھی کہ یہ دستک دیتا معافیاں مانگتا اور اسی غفلت میں ڈوب کر غرق ہو جاتا ہے!!#ابوعکاشه