بے وفائی کے صلے میں با وفا پکڑے گئے
آپ سے کس نے کہا ہم بے خطا پکڑے گئے
صرف اک میں ہی نہیں پکڑا گیا اے ہم نشیں
تیرے کوچے میں ہزاروں پارسا پکڑے گئے
اب اسیرانِ وفا کا حال و مستقبل نہ پوچھ
بارہا چھوٹے قفس سے بارہا پکڑے گئے
یوں نگاہِ ناز نے پھینکی کمندِ التفات
اہلِ دل، اہلِ نظر، اہلِ وفا پکڑے گئے
عالمِ انسانیت میں حشرِ نو برپا ہوا
راہزن کے آڑ میں جب رہنما پکڑے گئے
دشمنوں کی دشمنی کا تذکرہ بے سود ہے
دشمنی کے راستے میں آشنا پکڑے گئے
میکش ناگپوری