ایک شکاری نے کنڈی میں گوشت کی بوٹی لگا کر دریا میں پھینکی ایک مچھلی اسے کھانے دوڑی
وہیں ایک بڑی مچھلی نے اسے روکا کہ اسے منہ نہ لگانا اس کے اندر ایک چھپا ہوا کانٹا ھے جو تجھے نظر نہیں آرہا بوٹی کھاتے ہی وہ کانٹا تیرے حلق میں چبھ جائے گا جو کوشش کے بعد بھی نہیں نکلے گا
تیرے تڑپنے سے باہر بیٹھے شکاری کو اس باریک ڈوری سے خبر ہو جائے گی
تو تڑپے گی
وہ خوش ہوگا
اس باریک ڈور کے زریعے تجھے باہر نکالے گا
چھری سے تیرے ٹکڑے کریگا مرچ مصالحہ لگا کر آگ پر ابلتے تیل میں تجھے پکائے گا
10 , 10 انگلیوں والے انسان 32 , 32 دانتوں سے چبا چبا کر تجھے کھائیں گے
یہ تیرا انجام ہوگا
بڑی مچھلی سمجھانے کا حق ادا کر کے چلی گئی
چھوٹی مچھلی نے دریا میں اپنی عقل سے ریسرچ کی
نہ شکاری
نہ آگ
نہ کھولتا تیل
نہ مرچ مصالحہ
نہ دس دس انگلیوں اور بتیس بتیس دانتوں والے انسان
کچھ بھی نہیں نظر آ رھا
چھوٹی مچھلی کہنے لگی یہ بڑی مچھلی ان پڑھ جاہل پتھر کے زمانے کی باتیں کرنیوالی
کوئی حقیقت نہیں اسکی باتوں میں میں نے خود ریسرچ کی ھے
اسکی بتائی ہوئی کسی بات میں بھی سچائی نہیں
میرا ذاتی مشاہدہ ھے وہ ایسے ہی سنی سنائی نام نہاد غیب کی باتوں پر یقین کیئے بیٹھی ھے
اس ماڈرن سائنسی دور میں بھی پرانے فرسودہ نظریات لیئے ہوئے ھے۔
چنانچہ اس نے اپنے ذاتی مشاہدے کی بنیادپر بوٹی کو منہ میں ڈالا
کانٹا چبھا
مچھلی تڑپی
شکاری نے ڈور کھینچ کر باہر نکالا
آگے بڑی مچھلی کے بتائے ہوئے سارے حالات سامنے آگئے
حاصل کلام
انبیاء علیھم السلام نے انسانوں کو موت کا کانٹا چبھنے کے بعد پیش آنے والے غیب کے سارے حالات و واقعات تفصیل سے بتا دیئے ہیں
بڑی مچھلی کیطرح کے دانا انسانوں نے انبیاء کی باتوں کو مان کر زندگی گزارنی شروع کر دی
چھوٹی مچھلی والے نظریات رکھنے والے انبیاء کا رستہ چھوڑ کر اپنی ظاہری ریسرچ کے رستہ پر چل پڑا
لیکن موت کا کانٹا چبھنے کے بعد سارے حالات سامنے آجائیں گے
مچھلی پانی سے نکلی واپس نہ گئی
انسان دنیا سے جائے گا واپس نہیں آئے گا
بس یہی وقت ہے اگر سمجھ گۓ تو
اللہ تعالی کا وجود کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے اور جتنی باتیں ہمیں قرآن وحدیث سے آخرت کے بارے میں پتہ چلتی ہیں وہ کوئی مذاق نہیں ہے یا کوئی کہانی نہیں ہے بلکہ ایک مسلمہ حقیقت ہے
اللہ تعالی ہمیں آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین ۔