کچھ پرانی یادیں 😃
50 سال پہلے ایک ایگل فاؤنٹین پن 8 آنے کا ملتا تھا، ذرا اچھا 12 آنے کا، لیکن کچھ عرصے میں لیک ہو کر نب سے سیاہی چھوڑنا شروع کر دیتا تھا جیب بھی نیلی ہو جاتی تھی۔ یا اس کا پمپ خراب ہو جاتا، اور نیا خریدنا تھوڑا مشکل ہوتا، تو خراب سے ہی گذارا چلانا ہڑتا، آپ کو یاد ہے کیا؟
ایک بلاگنگ پیپر ہوتا تھا۔
میرا مطلب ہے سیاہی چوس ایک موٹا کاغذ ہوتا ہے ۔ جو سیاہی جذب کرتا تھا۔
میرے پاس تھا۔ جب لکھ چکتا تو اوپر سیاہی چوس رکھ دیتا کہ ورق پلٹ کر لکھنے سے کاپی کے دوسری طرف سیاہی نہ نکلے۔
پمپ ولا پن ٹھیک نہیں ہوتا تھا۔ ٹیوب والا ٹھیک تھا۔ جب ٹیوب کو دبا کر جب چھوڑتے تو سیاہی پین کی ٹیوب میں آ جاتی تھی۔
۔میں نے ایک دفعہ ٹیوب کو زور سے دبایا تو استاد جی کے چہرے پر سیاہی جا کر پڑی۔ بڑی مار پڑی۔
ایک دوست نے یاد دلایا کہ ہمارے زمانے میں تختی پر لکیریں اور لکھائی کے لئے بیٹری کا سیل جب خراب ہو جاتا تو اسے توڑ کر یا شاید جلا کر اس کا سکہ نکالتے تھے، ہمارے ہاتھ کالے ہو جاتے تھے۔ تختی پر گاچی لگا کر بار بار دھونی پڑتی تھی۔ پھر دھوپ میں رکھتے جب سوکھ جاتی تو پھر سکے سے دوبارہ لکیریں مارتے اور گنتی اور پہاڑے لکھتے۔ ہاتھ کالے ہوتے تو کپڑوں کے ساتھ رگڑتے تو کپڑے بھی کالے ہاتھ بھی کالے۔ اگر منہ پر ہاتھ لگا دیں تو منہ بھی کالا۔
گھر سے ابا کی سخت ڈانٹ پڑتی۔۔اور اماں کی پیار سے الگ ڈانٹ پڑتی۔😔😒
عبدالوحید ٨ ٨ تلہ گنگ