@Mussarat
دو پاکستانی امیر زادے پندرہ کروڑ دے کر سمندر کی تہہ میں لا پتہ ہیں۔
آج کل ٹی وی پر ایک خبر بہت دھرائی جا رہی ہے۔ ایک سب مارین، یعنی آب دوز جو
‏سیاحوں کو  ٹائی ٹینیک Titánic دکھانے لے کر جاتا ہے  وہ بحری جہاز جو 1912 میں سمندر میں  غرق ہوا تھا۔ اس بحری جہاز  کا ملبہ سمندر کی تہہ میں  دکھانے سیاحوں کو لے جانے والی یہ آبدوز بحر اوقیانوس میں 3800 میٹر گہرائی میں لاپتہ ہو گئی ہے۔اس میں دو پاکستانی امیر زادے باپ بیٹا بھی موجود تھے ۔
شہزادہ داؤد اور سلیمان داؤد  اینگرو کارپوریشن داؤد گروپ اولپرز ترنگ ڈیری امنگ کے مالکان ہیں ۔
امریکا اور کینیڈا کے حکام آبدوز کو ڈھونڈنے میں مصروف ہیں، آبدوز میں پانچ افراد موجود تھے۔
‏ٹائی ٹینیک کا ملبہ دیکھنے کے لیئے فی کس ٹکٹ دو لاکھ پچاس ہزار ڈالر فی سیاح وصول کیا جاتا ہے جو پاکستانی روپوں میں تقریبا ساڑھے سات کروڑ روپے بنتا ہے ۔
آپ اندازہ کریں کہ یہ امیر زادے کس قدر مالدار ہیں کہ وہ اس سفر کیلئے پندرہ کروڑ روپے ادا کر کے شامل ہوئے ہیں۔
آبدوز میں صرف 96 گھنٹے کی آکسیجن کا ذخیرہ ہوتا ہے، آبدوز نے 2دن قبل جو سگنل بھیجا تھا وہ آخری ثابت ہوا۔ اب صرف 30 گھنٹوں کی آکسیجن موجود ہے۔
ہم دعا تو کرتے ہیں کہ موصوف زندہ واپس آجائیں لیکن زندگی بھی عجیب شے ہے۔ ایک ہی ملک کے کچھ لوگ روزی روٹی کمانے کیلئے ڈوب مرے اور کچھ پندرہ کروڑ دے کر سمندر تلے جانے کو تیار ہو گئے۔ واہ رے مالک تیرے رنگ۔
زیب حسن کی وال سے
2 15 views
Like
Comment
Share
Be the first to write comment