روز ویلٹ ہوٹل، نیو یارک امریکہ
یہ PIA پاکستان کی ملکیت ہے،
اس میں ہزار سے زائد کمرے ہیں، گزری سلیکٹڈ حکومت نے دورہ امریکہ میں صدر ٹرمپ کی قربت سے متاثر ہو کر اسے فروخت کرنے کا پلان بنایا، زلفی بخاری کو یہ ٹاسک دیا گیا، زلفی بخاری اور داماد ٹرمپ نے اپنے موبائل نمبر تک کا تبادلہ کیا، آخر تک کوشش رہی یہ ہوٹل سلیکٹڈ حکومت بیچے اور صدر ٹرمپ خرید لے لیکن کوئی نا کوئی غیبی رکاوٹ آڑے آتی رہی، پھر وہاں ٹرمپ ذلیل ہوا یہاں غلاظت کو حکومت سے نکال باہر پھینک دیا گیا،
پانچ جولائی 2020 کو معاون خصوصی سلیکٹڈ وزیراعظم زلفی بخاری کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے،
"روز ویلٹ ہوٹل نے پچھلے سال 15 لاکھ ڈالر کا نقصان دیا، اس ہوٹل کو نقصان میں کیوں چلائیں؟
اس کے بعد
پندرہ جولائی 2020 کو ایم ڈی پی آئی اے انویسٹمنٹ لمیٹڈ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں بتایا کہ.. امریکی صدر پی آئی اے کا ہوٹل روزویلٹ خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں،،
ہزار کوششوں کے باجود ہوٹل بِِکنے سے بچ گیا تو اس پر PDM حکومت نے کام کیا اب اس ہوٹل کا فیصلہ یہ ہوا کہ اسے بیچنا نہیں.. بلکہ 3 سال کی لیز پر نیویارک سٹی ایڈمنسٹریشن کے حوالے کردیا گیا، اس سے سالانہ 220 ملین ڈالر پاکستانی 6 ارب 27 کروڑ روپے ملیں گے،
پوسٹ کی دُم
صدر ٹرمپ اور اس کا داماد اس راستے آتے جاتے روز ویلٹ ہوٹل کو دیکھ دیکھ کر ساری زندگی نشئی اور زلفی بخاری کو گالیاں تو خوب دیتے رہیں گے😉