جیل سے بنت حوا کا خط..!!
میری عمر 28 سال ہے میں شادی شدہ ہوں اور میرے 2 بچے ہیں،
میری دو بہنیں ہیں، بھائی نہیں، بہنوں کی شادی بیرون ملک ہوئی ہے۔میرے والدین بوڑھے ہیں تو انہیں میں نے اپنے ساتھ رکھا ہوا ہے۔ میں اپنے بچوں،شوہر اور والدین کا ساتھ ہنسی خوشی زندگی گذار رہی تھی.
ایک سیاسی جماعت سے وابستگی کی وجہ سے، میں اکثر جلسے جلوسوں میں بھی شرکت کیا کرتی تھی، 9 مئی کو ہمارا لیڈر گرفتار ہوتا ہے تو میں بھی دیکھا دیکھی باہر نکل آئی اور ہجوم کے ساتھ جلاؤ گھیراؤ میں شامل ہوگئی.
دوسرے دن کسی سہیلی نے مجھے توڑ پھوڑ کی ایک ویڈیو واٹس اپ کی اس میں میرا چہرہ واضح دکھائی دے رہا تھا، اور اسی روز ہی مجھے گرفتار کرلیا گیا.
جیل میں ایک ایک لمحہ بڑا کٹھن ہے،بچوں اور والدین کی یادوں نے راتوں کی نیند چھین لی ہے، انہیں اذیت ناک لمحوں میں ایک دن ہم سب قیدیوں کو ایک فی میل پولیس آفیسر نے بلوایا اور ہم سے پوچھا گیا کہ "جیل میں ہمیں تشدد، یا کسی بھی قسم کی زیادتی، ریپ کا شکار گیا ہے یا مرد اہلکار ہماری طرف آتے ہیں؟
تو ہم سب نے نفی میں جواب دیا لیکن پھر ہم نے وجہ پوچھی تو بتایا گیا کہ آپ کی پارٹی کے لیڈر نے بیان دیا ہے کہ "جیل میں آپ لوگوں کا ریپ کیا گیا ہے، آپ لوگوں کو جنسی زیادتی کا شکار بنایا گیا ہے".
یہ سنتے ہی ہم پر جیسے آسمان گرا ہو، ہم سکتے میں آگئے کہ جس لیڈر کی وجہ سے ہم جیل میں اذیت ناک لمحے گذار رہے ہیں، اپنے جگر کے ٹکڑے بچوں کو دیکھے کئی دن گزر گئے، والدین کا علم نہیں، رشتہ داروں کو چھوڑ دیا، وہ لیڈر اپنے فائدے کیلئے ہماری عزتوں پر حملہ آور ہوا ہے، ہماری عصمت کے پیچھے پڑ گیا ہے.
ہم مانتے ہیں کہ ہم سے 9 مئی کو جرم ہوگیا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم عزت دار نہیں،ہم اپنے شوہروں کی عزت کی امانتدار ہیں، اللہ کے حکم کی پابند ہیں، یہ ہم پر تہمت ہے، ہماری عزتوں پر حملہ ہے.
اس دن کے بعد ہم سب کی آنکھیں بھیگی ہوئی ہیں، ہم میں سے کئی نے کھانا کھانا چھوڑ دیا ہے، ہم ایک ایک سانس گُھٹ گُھٹ کر جی رہی ہیں۔
ہمیں نہیں علم کہ ہم باہر کب جائیں گی لیکن باہر جا کر ہم اپنے والدین سے کیسے ملیں گے، اپنے شوہروں کو کیسے منہ دکھائیں گے، بچوں کا سامنا کیسے کریں گے رشتہ داروں میں کس طرح جائیں گے.
ہمیں ہر طرح کی دشواریاں منظور تھیں لیکن عزت پر حملہ برداشت نہیں، عورت کی عزت ہی اس کی زندگی ہوتی ہے، اس کا وقار ہوتا ہے، اس کے جینے کا سہارا ہوتا ہے، آج ہم سے ہمارے ہی لیڈر نے یہ زندگی چھیننے کی کوشش کی ہے.
میری آپ سب سے گذارش ہے کہ سیاست میں ضرور حصہ لیں لیکن سوچ سمجھ کر کہ کہیں آپ کی عزت کا سودا تو نہیں کیا جا رہا ہے، کہیں آپ کسی کے سیاسی فائدے کیلئے استعمال تو نہیں ہو رہی ہیں.
بنت حوا